ہندوستان میں بھوک مری کی حقیقت پر سےاست ؟
حال ہی مےں عالمی سطح پر انسانی وسائل اور بھوک مری کی رپورٹ شائع کرنے والی تنظےم نے گلوبل ہنگرانڈےکس کے ذرےعہ ےہ انکشاف کےا ہے کہ دنےا کے 121ملکوں کی فہرست مےں ہندوستان 107وےں پائےدان پر پہنچ گےا ہے جب کہ گذشتہ سال ےہ 101وےں پائےدان پر تھا۔اس رپورٹ کے عام ہوتے ہی ملک مےں سےاسی بےان بازی کادور شروع ہوگےا ہے اور تمام حزب اختلاف کی جماعتوں نے موجودہ مرکزی حکومت کو گھےرنے کی کوشش شروع کردی ہے ۔ ظاہر ہے کہ موجودہ حکومت وقتاً فوقتاً مختلف النوع موضوعات پر بےن الاقوامی تنظےموں کی رپورٹوں کی بنےاد پر ہندوستان کی معےشت کو مستحکم ہونے کا دعویٰ کرتی رہی ہے اور اس کے لئے موجودہ حکومت اپنی پےٹھ تھپتھپاتی رہی ہے ۔ لےکن ملک مےں بھوک مری کی اس رپورٹ پر نہ صرف حکومت چراغ پا ہے بلکہ حکومت کے حامےوں کے ذرےعہ اس رپورٹ کو نہ صرف بکواس قرار دےا جا رہاہے بلکہ مبےنہ طورپر ےہ الزام بھی لگاےا جا رہا ہے کہ اےک سازش کے تحت بےن الاقوامی تنظےم نے ہندوستان کو کمتر دکھانے کے لئے اےسا کےا ہے۔ بالخصوص آر اےس اےس کی ذےلی تنظےم سودےشی جاگرن منچ نے تو اےک بےان جاری کر کے ےہاں تک کہہ دےا ہے کہ گلوبل ہنگر انڈےکس 2022اےک شرارت ہے اور انہوں نے مطالبہ کےا ہے کہ ہندوستان کی حکومت اس رپورٹ کے شائع کرنے والے کے خلاف قانونی کاروائی کرے کےوں کہ اس نے بھارت کی شبےہ کو مسخ کےا ہے ۔ماہرےن کا خےال ہے کہ کووےڈ کی وبا کے بعد ہندوستان کی معاشی حالت بد تر ہوئی ہے اور ملک مےں کم وزن والے بچوں کی تعداد مےں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ غرض کہ عدم تغذےہ کی وجہ سے بچوں کی صحت پر مضر اثرات نماےاں ہو رہے ہےں اور اس مےں زچّہ کا بھوکا رہنا اےک وجہ بتائی جارہی ہے۔گلوبل ہےنگر انڈےکس کے لئے وےسٹنگ ڈاٹا تےار کےا جاتا ہے اور اس کی بنےاد پر اس طرح کی رپورٹےں تےار کی جاتی ہےں ۔ سڈنی ےونےورسٹی مےں سماجےات کے پروفےسر ڈاکٹر شےلوے ٹور بےوونس کا موقف ہے کہ جس وےسٹنگ ڈاٹا کی بنےاد پر ےہ رپورٹ تےار کی جاتی ہے وہ حکومت کے ذرےعہ مختلف طرح کی رپورٹوں کو سامنے رکھ کر بنائی جاتی ہے۔ اس رپورٹ مےں صرف بھوک مری ہی نہےں بلکہ عدم تغذےہ اور بچوں کی قدامت مےں کمی وغےرہ کو بھی سامنے رکھا جاتا ہے۔ اس لئے حکومت کی دلےل ہے کہ ہندوستان مےں چائلڈ وےسٹنگ رےٹ 19.3فیصد ہے جو دنےا کے کسی بھی ترقی پذےر ملک سے بہتر ہے ۔ دراصل اس رپورٹ کے آنے کے بعد حزب اختلاف کے لےڈروں نے جس طرح وزےر اعظم نرےندر مودی کو نشانہ بنانا شروع کےا ہے اس سے حکومت پرےشان ہے۔ کانگرےس لےڈر راہل گاندھی نے اپنے ٹےوٹر ہےنڈل پر حکومت کو کٹگھرے مےں کھڑا کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”بھوک اور کوپوشن مےں بھارت 121ملکوں مےں 107وےں مقام پر ہے۔ اب وزےر اعظم اور ان کے وزراءکہےں گے کہ بھارت مےں بھوک مری نہےں بڑھ رہی ہے بلکہ دوسرے ملکوں مےں لوگوں کو بھوک ہی نہےں لگ رہی ہے “۔ بلا شبہ ےہ طنز حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے ہے اور دوسری سےاسی جماعتوں کے لےڈروں نے بھی اس رپورٹ کی آڑمےں حکومت کوبے نقاب کرنا شروع کردےا ہے ۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ آخر ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک بنگلہ دےش ، سری لنکا اور پاکستان سے بھی پےچھے کےوں رہ گےاہے۔جب کہ ان ممالک مےں ہندوستان سے کہےں زےادہ بھوک مری کی خبرےں آتی رہتی ہےں ۔دراصل گذشتہ برسوں مےں حکومت خود ہی کچھ اس طرح کی رپورٹےں تشہےر کرتی رہی ہے کہ ملک مےں کروڑوں خاندان کو فی کس پانچ کےلو اناج دئےے جا رہے ہےں اور حکومت کی طرف سے ےہ بھی واضح کےا جاتا رہاہے کہ اگر انہےں ےہ اناج نہ دےا جائے تو وہ بھوک مری کے شکار ہو جائےں گے۔ ظاہر ہے کہ عالمی سطح کی تنظےموں کی نظرےں حکومت کے اس طرح کے بےانات اور اشتہار ات پر بھی رہتی ہےں ۔ مےرے خےال مےں گلوبل ہےنگر انڈےکس مےں بھی حکومت کے بڑبولے پن کی وجہ سے بھی کچھ نہ کچھ گربڑی ہوئی ہے ۔
بہر کےف! اس حقےقت سے تو انکار نہےں کےا جا سکتا کہ ملک مےں نوٹ بندی اور پھر کووےڈ 19مےں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے ملک کی معاشی حالت کو اےک بڑا دھچکا لگا ہے۔ بالخصوص ےومےہ مزدوری پر زندگی بسر کرنے والوں کے لئے روز بروز مشکلےں بڑھ رہی ہےں کےوں کہ اب تک کاروبار کی حالت ٹھےک نہےں ہو سکی ہے اور چھوٹی چھوٹی صنعتوں کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے اور ےہ حقےقت جگ ظاہر ہے کہ ےومےہ مزدور ی کرنے والوں کے لئے کاروبار کی بہتری اور چھوٹی صنعتوں کے استحکام سے ہی فائدہ پہنچتا ہے کہ ان مزدوروں کو روزگار ملتا ہے۔ ملک کے بےشتر حصوں مےں بارش کی کمی کی وجہ سے زراعت کا کام بھی ٹھپ ہے اور کہےں زےادہ بارش کی وجہ سے سےلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اےسی صورت مےں متوسط طبقے کے ساتھ ساتھ مزدور طبقے کی زندگی دشوار کن ہوئی ہے۔ اس لئے اس رپورٹ پر سنجےدگی سے غوروفکر کرنے اور اےسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کا کوئی بھی خاندان بھوکا نہےں رہ سکے۔ اکثر ےہ خبرےں آتی رہتی ہےں کہ فلاں رےاست مےں بھوک مری سے مرنے والوں کی تعداد مےں اضافہ ہوا ہے اور کبھی ےہ خبر بھی آتی ہے کہ فلاں رےاست مےں اناج کے ذخےرے برباد ہو رہے ہےں۔ غرض کہ ہمارے ملک مےں اناج کے تحفظ کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل اب تک طے نہےں ہو پاےا ہے اور اناج کی تقسےم کا طرےقہ کار بھی ناقص ہے۔ حکومت پالےسےاں تو بناتی ہےں مگر اس کے نفاذ مےں طرح طرح کی بد عنوانےوں اور کوتاہےوں کی وجہ سے رکاوٹ پےدا ہوجاتی ہے ۔ شاےد اس لئے حکومت پرےشان ہے کہ ملک مےں کئی فلاحی اسکےموں کے باوجود بےن الاقوامی سطح پر حکومت کی شبےہ مسخ کےوں کر ہوئی ہے ؟کےوں کہ گلوبل ہنگر انڈےکس کے عام ہوتے ہی کئی بےن الاقوامی تنظےموں نے بھی ہندوستان کی حکومت کی کارکردگی پر سوالےہ نشان کھڑے کئے ہےں ۔ اب دےکھنا ےہ ہے کہ اس رپورٹ کو محض سےاسی ہنگامہ آرائی تک محدود رکھا جاتا ہے ےا پھر اس تلخ حقےقت کی روشنی مےں کوئی ٹھوس لائحہ عمل بھی تےار ہوگا۔ کےوں کہ جب تک فلاحی اسکےموں کا فائدہ پسماندہ طبقے تک نہےں پہنچے گا اس وقت تک اسی طرح کی تعجب خےز رپورٹےں آتی رہےں گی۔ اس لئے حکمراں جماعت کی ےہ ذمہ داری ہے کہ اس گلوبل رپورٹ کی روشنی مےں ملک کے دےہی علاقے کی حقےقت شناسی کے لئے ٹھوس اقدمات کرےں اور مفاد عامہ مےں تمام تر سےاسی مفاد سے بالا تر ہو کر کام کرےں کہ ہمارے آئےن مےں تمام شہری کو زندگی جےنے کے حقوق دئےے گئے ہےں ۔ آج جب ہمارا ملک ہندوستان ترقی پذےر ممالک کی فہرست مےں اپنی پوزےشن نماےاں کرنے مےں کامےاب ہے تو اےسے وقت مےں گلوبل ہنگرانڈےکس کی ےہ رپورٹ بلا شبہ ہمارے لئے لمحہ¿ فکرےہ ہے۔واضح ہو کہ اےشےائی ممالک مےں ہمارا پڑوسی ملک پاکستان 99، سری لنکا64، بنگلہ دےش84وےں، نےپال81وےں اورمےانمار71وےں پائےدان پر ہے ۔ اس لئے ہندوستان کے لئے ےہ رپورٹ شرمناک حےثےت رکھتی ہے جےسا کہ بہار کے سابق وزےر اعلیٰ لالو پرساد ےادو نے اسے ملک کے لئے شرمناک قرار دےا ہے اور سابق وزےر خزانہ پی چدمبرم نے اس کے لئے ملک کی ناقص پالےسی اور لےڈر شپ کو نشانہ بناےا ہے۔
مختصر ےہ کہ حزب اختلاف حکومت کو گھےرنے مےں لگی ہے تو حکومت اپنے دفاع مےں ۔ مگر وقت کا تقاضہ ےہ ہے کہ ملک مےں جتنے وسائل ہےں اس کا استعمال صحےح طرےقے سے صحےح لوگوں تک پہنچانے کی کوشش ہونی چاہئے تاکہ ملک کا غرےب دنوں دن غرےب ہونے کے دلدل سے نکل سکے اور ملک کے چند گھرانے دنوں دن ارب پتی سے کھرب پتی بنتے جا رہے ہےں ان پر بھی نکےل کسی جا سکے کےوں کہ جب تک ملک مےں معاشی توازن کے لئے ٹھوس اقدامات نہےں کئے جائےں گے اس وقت تک اسی طرح کی حقےقتےں سامنے آتی رہےں گی خواہ ہم لاکھ طرےقے سے اس حقےقت کو پوشےدہ رکھنے کی کوشش کرےں ۔
rm.meezan@gmail.com