مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد، امروہہ کا جلسہ دستاربندی

امروہہ25فروری (نمائندہ)مو¿رخہ 24فروری 2023بروز جمعہ بعد نماز ِ مغرب مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد، امروہہ کا سالانہ جلسہ دستاربندی اپنی سابقہ روایات کے مطابق پورے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مدرسہ کے معاون مہتمم جناب ماسٹر سید ذاکر حسین کاظمی صاحب نے فرمائی۔ جملہ امور کی نگرانی مدرسہ کے نائب مہتمم جناب مفتی محمد حمزہ صاحب نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مدرسہ کے صدرالمدرسین حضرت مولانا مفتی سید محمد عفان صاحب منصورپوری نے انجام دئے۔ مفتی صاحب نے مدرسہ کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ مدرسہ تاسیس دارالعلوم دیوبند کے بعد قائم ہونے والے ان اولین مدارس میں سے ایک ہے جس کی بنیاد حجة الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی نوراﷲ مرقدہ¾ نے رکھی، اپنے زمانے کے مشاہیر علماءکرام روز اول سے اس ادارے کی سرپرستی فرماتے رہے اور اس کے منصب اہتمام اور صدارت تدریس پر وقت کے بڑے علماءکرام متمکن رہے۔ یہ مدرسہ اپنی وسیع تر دینی خدمات اور فیض رسانی کے حوالے سے محتاج تعارف نہیں ہے۔ بحمدہ تعالیٰ آج بھی یہ ادارہ مرکزیت کی شان رکھتے ہوئے موجودہ مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر سید محمد طارق حسن صاحب زیدمجدہ کے زیر انتظام دینی خدمات کو بخوبی انجام دے رہا ہے اور بفضلہ تعالیٰ شاہراہ ترقی پر گامزن ہے۔جلسہ کا آغاز مدرسہ کے شعبہ¿ تجوید و قراءت کے استاذ مولانا قاری محمد سالم حسن صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور بارگاہ رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم میں نذرانہ عقیدت مولانا محمد سعد صاحب امروہوی نے پیش فرمائی۔ دارالعلوم دیوبند کے مو¿قر استاذ حدیث اور مدرسہ کی مجلس شوریٰ کے رکن حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری دامت برکاتہم نے بخاری شریف کی آخری حدیدیت کا درس دیا۔ صحیح بخاری کی اہمیت اور امام بخاریؒ کی جلالت شان کو بیان کرتے ہوئے آپ نے ترجمةالباب کی مقصدیت پر گفتگو کی۔ عوام کو پیغام دیا کہ وہ اپنے اقوال و اعمال کو درست رکھیں، اس لےے کہ میزان عمل میں سب کا وزن کیا جائے گا۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ جس طرح ہم زبان سے سبحان اﷲ کہتے ہیں، ایسے ہی عمل سے ہمیں اس کلمہ کا حق ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہےے یعنی غیراﷲ سے ہرگز سوال نہ کریں اور اﷲ کے در کے علاوہ کہیں اپنی پیشانی نہ جھکائیں، اسی طرح ہم زبان سے جیسے الحمدﷲ کہتے ہیں، عمل سے بھی اس کا ثبوت پیش کریں یعنی اﷲ کی مرضی کے خلاف کوئی بھی کام کرنے سے گریز کریں۔ اس سے پہلے دارالعلوم دیوبند کے استاذِ حدیث و فقہ اور مدرسہ ہذٰا کے سابق طالب علم اور فیض یافتہ حضرت مولانا مفتی سید محمد سلمان صاحب منصورپوری نے مدرسہ کے ارباب انتظام کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے حسن انتظام و انصرام پر مبارک باد پیش کی اور حدیث کی روشنی میں بتایا کہ کمال ایمان کے لےے حسن خلق لازم ہے۔ ہر مسلمان کو اخلاق فاضلہ سے آراستہ ہونے کی کوشش کرنی چاہےے۔ مفتی صاحب نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ذوق و شوق، مسلسل مطالعہ اور گناہوں سے اجتناب ، یہ سب ایسی چیزیں ہیں جو حافظہ میں قوت کا سبب بنتی ہیں، اس لےے ہر عالم و طالب علم کو اس کا بھرپور خیال رکھنا چاہےے۔ بعد ازاں گجرات سے تشریف لانے والے مہمانِ محترم مولاناصلاح الدین سیفی نقشبندی دامت برکاتہم نے طلبہ اور عوام کو نہایت گراںقدر نصیحتوں سے نوازا، مولانا نے فرمایا کہ اﷲ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے، ہم اگر اپنی جان و مال کی حفاظت چاہتے ہیں تو ہمیں اس نظام کامعاون بننا ہوگا جو قرآن پاک اور اس کی تعلیمات کی ترویج و اشاعت کے لےے قائم ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ علم الٰہی کے ساتھ نورِ الٰہی اور علم نبوت کے ساتھ نور نبوت کی حصولیابی کی فکر بھی ہمیں کرنی ہوگی۔ مولانا صلاح الدین صاحب ہی کی پُرسوز دعا پر تقریباً 10:30بجے شب یہ پروگرام اختتام کو پہنچا۔ اس موقع پر 450علمائ، مفتیائ، قراءاور حفاظ کرام کی دستاربندی بھی عمل میں آئی۔ ہزاروں کی تعداد میں شہر و اطراف شہر کے علماءاو رعوام نے پروگرام میں شرکت فرمائی۔ اس موقع پر مدرسہ ہذا کے جملہ اساتذہ کرام کے علاوہ قرب و جوار کے مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران اور اساتذہ کرام بھی موجود تھے جن میں چند حضرات کے نام درس ذیل ہیں:پروفیسر سید محمد ہاشم صاحب سابق صدر شعبہ¿ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، قاضی زین الساجدین صاحب قاضی¿ شہر میرٹھ، مولانا محمد افتخار صاحب دہلی، مفتی عبدالرحمن صاحب نوگاواں، مولانا قاری شوکت علی صاحب مدرسہ عربیہ اعزازالعلوم ویٹ، قاری نجیب الرحمن صاحب مرادآباد، مفتی ذوالفقار صاحب ڈھکہ، حکیم سراج الدین ہاشمی صاحب، ناصر صدیقی صاحب، پروفیسر نعمان طارق صاحب، اقبال احمد خاں صاحب، حاجی جمال صاحب میرٹھ اور بہت سے حضرت موجود تھے۔