اردو اور ہندی دونوں کا مادر وطن ہندوستان ہے:اپیندر کمار یادو
اردو زبان سیل ارریہ کے زیراہتمام فروغِ اردو سیمینار، مشاعرہ وعمل گاہ پروگرام اختتام پذیر
ارریہ 27فروری( منصوراحمدحقانی ) کل مورخہ 27/ فروری 2023ھ بروز سوموار، بوقت ساڑھے دس بجے دن سے ارریہ کے قلب میں واقع "ٹاو¿ن ہال" کے اندر اردو زبان سیل ضلع ارریہ کے زیراہتمام ضلع کی خاتون ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ محترمہ عنایت خان کی صدارت اور اسرار الحق اردو مترجم پلاسی بلاک اور عبد الغنی لبیب اردو صحافی ومعلم کی حسن نظامت میں ایک عظیم الشان"فروغِ اردو سیمینار، مشاعرہ وعمل گاہ کا انعقاد بڑے تزک و احتشام کے ساتھ ہوا، اس پروگرام کا باضابطہ آغاز ضلع مجسٹریٹ محترمہ عنایت خان، اے ڈی ایم شری راج موہن جھا ودیگر افسران نے مشترکہ طور پر شمع روشن کرکے کیا۔ اس تاریخی پروگرام میں ڈی ڈی سی شری منوج کمار، اے ڈی ایم شری راج موہن جھا، الحاج ماسٹر محمد محسن ریٹایرڈ ہیڈ ماسٹر مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شریک پروگرام ہوئے۔ جبکہ مندوبین کی حیثیت سے مشتاق احمد صدیقی سینیئر اردو صحافی ونائب پرنسپل "السبیل اکیڈمی، پروفیسر محمد مجاہد الاسلام پورنیہ یونیورسٹی پورنیہ اور پروفیسر زاہد الرحمٰن الشمس ملیہ ڈگری کالج ارریہ پروگرام میں شروع سے آخر تک موجود رہے۔ اس سے قبل صدر پروگرام محترمہ عنایت خان سمیت تمام مہمانوں کواردو زبان سیل ضلع ارریہ کے انچارج اور پروگرام کے کنوینر شری اپیندر کمار یادو نے بوکے اور گلدستے دیکر ان کا شاندار استقبال کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا اور آپ نے خطب استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں ضلع مجسٹریٹ اور آج کے فروغِ اردو سیمینار کی صدر محترمہ عنایت خان، مہمانان کرام میں سے ایڈیشنل کلکٹر راج موہن جھا، ڈی ڈی سی ارریہ شری منوج کما، عالی جناب و ماہر تعلیم الحاج ماسٹر محمد محسن، ڈی سی ایل آر سمیت دیگر ضلع کے افسران کے ساتھ ساتھ محبان اردو کی پوری جم غفیر کا شاندار استقبال کرتے ہوئے خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ نے مزید کہا کہ فروغ اردو سے مراد اردو کی ترویج و اشاعت ہےاور اسکی ترویج کیلئے بہار سرکا کی جانب سے یہ پروگرام منعقد ہوا ہے حکومت بہار کی جانب سے ایک خط جاری کیا گیا ہے کہ ضلع سمیت تمام بلاکوں کےسرکاری دفاتر میں ہندی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی نام لکھا جائے ساتھ ہی تمام عہدے داران کے نیم پلیٹ میں بھی ہندی کے ساتھ اردو زبان ان کے نام لکھے جائیں!، اس حکم کی تعمیل کرتی ہویی ضلع کی خاتون ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ محترمہ عنایت خان نے بھی تمام سرکاری دفاتر کو چھٹی جاری کردیا ہے۔ کیونکہ اردو ہماری ہندوستان کی مادری زبان ہے یہ کوئی باہر سے آئی نہیں ہے، بلکہ ہندی اور اردو دونوں بہنیں ہیں اور ان دونوں کا مادر وطن ہندوستان ہے، اسی لئے ہم اپنی اس پیاری زبان کو مادری زبان کہتے ہیں۔ خطب استقبالیہ کے بعد اردو زبان سیل ضلع ارریہ کی جانب سے سوینیئر بنام "گلدست اردو" کا صدر سیمینار محترمہ عنایت خان ودیگر افسران کے ہاتھوں رسم اجرائ کا عمل انجام دیا گیا اور اس فروغِ اردو سیمینار میں موجود اردو داں کی ایک جم غفیر سے "صدارتی گفتگو" کرتی ہوئی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ محترمہ "عنایت خان" نے کہا کہ اردو بہت ہی قدیم اور ہماری مادی زبان ہے، اردو کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ا±ردو زبان میں جو شیرینی اور چاشنی ہے وہ کسی اور زبان میں نہیں ملتی اردو محبت اور انسانیت کی زبان ہے جبکہ عموماً لوگ اردو کو مسلمانوں کی زبان سمجھتے ہیں جو سراسر غلط ہے، کیونکہ اگر اردو مسلمانوں کی زبان ہوتی تو میں اردو بولنے میں اٹکتی نہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ اردو کسی ذات برادری یا مذہب کی زبان نہیں بلکہ یہ ہندوستان کی زبان ہے اور اس میٹھی اور پیاری زبان کی جایے پیدائش ہندوستان ہی ہے، کوئی بھی زبان اور بھاشا کوکسی دھرم اور مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے، اس لئے مذہب کے نام پر زبانوں کو تقسیم نہ کریں ہم سب مل کر زبان کو فروغ دینے کا کام کریں، زبانیں تو انسانوں کوجوڑنے کا کام کرتی ہیں ناکہ توڑنے کا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہر زبان سیکھنے کی کوشش کرنی چاہئے اردو ، ہندی، بنگالی ،گجراتی اور تیلگو وغیرہ تاکہ ہم کہیں بھی جائیں تو ہمیں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ، کسی بھی چیز کی حصولیابی کیلئے آپ کے اندر جنون ہوناچاہیے، کیوںکہ کوئی بھی کام انسان کیلئے ناممکن نہیں ہے اگر ہم کسی بھی کام کو ٹھان لیں تو ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں ہےکہ وہ کام انجام پذیر نہ ہو۔ ہمارا سیمانچل حلقہ کئی اعتبار سے پیچھے ہے۔ جس کی اصلاح مل کر ہی ممکن ہے۔ باشندگان ارریہ کم از کم اتنا تو کر سکتے ہیں کہ اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں اگر چھوٹے بچے ہیں تو انکو آنگن باڑی بھیجیں یا بڑے بچے ہیں تو انکو دیگر تعلیمی اداروں میں داخل کرائیں تاکہ والدین کے نام کے ساتھ ساتھ ضلع کا نام روشن ہو ،دوسری بات اردو محبت کی زبان ہے تو محبت کا پیغام یہ ہے کہ ہم اپنے آپ سے محبت کریں اور مثبت چیزوں کو اپنائیں منفی چیزوں سے پرہیز کریں ، اپنی کمیوں کو دور کریں اور دوسروں کے کمیوں کو در گزر کرکے انہیں معاف کریں ، اپنے پڑوسیوں کا خیال کریں اور انکی مدد کریں'یاد رکھیں ایک دن ہمیں مرنا ہے پھر اپنے کرموں ( اعمال )کا حساب دینا ہے جبکہ مہمان خصوصی اور ضلع کے اے ڈی ایم شری راج موہن جھا نے کہا کہ ا±ردو قوم و ملت اور محبت کی زبان ہے۔
، وطن عزیز ہندوستان میں پہلے ہرکوئی اردو پڑھتے اور لکھتے تھے آج پرانے لوگوں کے ہندی میں اردو کی رمق باقی ہے چاہے وہ کسی بھی ذات برادری یا مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو، افسوس کہ آج لوگوں نے اردو جیسی خوبصورت زبان کو مذہب کے نام پر بانٹ دیا ہے جبکہ میں خود اردو زبان سے اپنے دل کے نہاں خانے سے پریم اور محبت کرتا ہوں۔ اس موقع پر گنگا جمنی تہذیب کے دلدادہ ڈی ڈی سی ارریہ شری منوج کمار نے کہا کہ میری اردو اتنی اچھی نہیں ہے یہ میری بدقسمتی ہے کہ میں اردو نہیں سیکھ سکا کیونکہ اردو اتنی اچھی زبان ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ ہمیشہ اردو میں ہی بات کروں اس لئے میں اردو سے بے پناہ محبت کرتا ہوں۔ اس سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے مولانا شاہد عادل قاسمی پرنسپل "مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ" ارریہ نے کہا کہ اٹھارویں صدی کے اخیر میں فورٹ ولیم کالج میں اردو کی تحفظ وبقااور ترویج واشاعت کے لیے ایک شعبہ قائم کیا تھا،اردو زبان نے اپنی مٹھاس اور اپنے پن سے مقبولیت کے مقام کو بہت جلد حاصل کیا،اردو نے جہاں ہندی زبان سے گیت اور دو ہے کو اپنے دامن میں جگہ دی وہیں پنجابی زبان سے ماہیئے کو بھی اپنایا،بہار سرکار نے 1972ئ میں اردواکاڈمی،اردو کمیٹی اور انجمن اردو ترقی سے اس کی بہتر آبیاری کی اردو کے بے لوث شیدائیوں اور فدائیوں کی قربانی سے بہار سرکار نے 1980میں اردو کو بہار کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ ملا،سرزمین بہار نے اردو کے ہر صنف پر بہتر کارنامہ انجام دیا ہے شاد عظیم آبادی، مناظر احسن گیلانی،کلیم عاجز،عبد المغنی،آل احمد سرور اور نہ جانے کتنی ایسی شخصیتیں ہیں جنھوں نے اردو کی آبیاری کےلئے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا جبکہ سرور عالم ندوی الشمس کالج ارریہ نے کہا ہے کہ اردو کی جنم بھومی ہندوستان ہے اور مندوبین میں سے مشتاق احمد صدیقی سینیئر اردو صحافی ونائب پرنسپل السبیل اکیڈمی کسیارگاو¿ں ارریہ نے کہا کہ زبان، اظہارِ رائے کا سب سے حسین اور بہترین ذریعہ ہے۔ کسی بھی ملک کی قومی زبان نہ صرف ا±س کی پہچان ہوتی ہے بلکہ اتحاد و ترقی کی ضامن بھی ہوتی ہے زبان اس ملک کی معاشرت اور تہذیب و تمدن کی پونجی بھی ہوتی ہے۔ کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی اس قوم کی قومی زبان پر منحصر ہوتی ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ اردو ہندوستانی زبانوں میں سے ایک اہم زندہ وجاوید، دلکش وشیریں، خیر سگالی، اتحاد پسندی، رواداری، آشتی اور انسانیت کو فروغ دینے والی تہذیب و تمدن کی زبان ہے۔ آزادی سے قبل یہ زبان ہر شعبہ زندگی میں رائج تھی اور جنگ آزادی میں اس کا سب سے اہم اور نمایاں رول رہا تھا آزادی ہند کے ضمن میں اردو اور اردو شاعری نے جو خدمت انجام دی ہے اس کی نظیر کوئی دوسری زبان پیش نہیں کر سکتی " انقلاب زندہ باد “ جیسے تاریخ ساز جوش و ولولہ پیدا کرنے والے نعرے اور حب الوطنی کے ترانہ " سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا " سر اقبال کا لکھا ہوا دلوں میں ولولے پیدا کرتے تھے، ہندوستان کی گنگا جمنی ولولے پیدا کرتے تھے، ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب اردو کی ہی دین ہے، سیاسی اور تہذ یہی طور پر اردو پورے ملک کے رابطے اور اتحاد و یکجہتی کی زبان ہے، یہ نہیں پیدا ہوئی، یہیں پلی بڑھی اور جوان ہوئی، لیکن اب حال اس بے چاری کا یہ ہے:-
اپنے گھر میں اجنبی اردو ہے آج
اہل اردو کاش رکھ لیں اس کی لاج
اور اس فروغِ اردو سیمینار میں فاروق عالم سبکدوش سینیئر اردو مترجم ، محمد خالد حسین ریٹایرڈ اردو مترجم اور پروفیسر تنزیل اطہر لیکچرر ارریہ کالج ارریہ اور ارشد انور الف سینیئر صحافی اور آزادی اکیڈمی کے سائنس ٹیچر سمیت دیگر حضرات نے اپنا اپنا مقالہ پیش کیا۔ اس فروغ اردو سیمینار کو کامیاب بنانے میں ضلع سے لے تمام نو بلاکوں کے جن اردو مترجمین نے اہم کردار ادا کیا ان میں تعظیم احمد اردو مترجم کلکٹریٹ ارریہ ،سلمہ رحمانی اردو مترجم سبڈ ویڑنل آفس ارریہ، محمد منہاج عالم ، اردو مترجم رانی گنج بلاک، محمد اسرار الحق اردو مترجم پلاسی بلاک، محمد مشکور عالم، اردو مترجم فاربس گنج بلاک، انور حسین اردو مترجم جوکی ہاٹ بلاک ، خوشبو دلکش اردو مترجم ارریہ صدر بلاک، پرویز نظیر معاون اردو مترجم سکٹی بلاک، ولی اللہ اعلیٰ درجہ اردو مترجم ارریہ صدر بلاک، شہناز بیگم اعلیٰ درجہ اردو مترجم سب ڈویڑنل آفس ارریہ، آصف اقبال ایل ڈی سی جوکی ہاٹ بلاک، محمد عارض حسین ایل ڈی سی پلاسی بلاک، محمد راہب اختر ایل ڈی سی فاربس گنج بلاک کے اسمائے گرامی قابلِ ذکر ہیں۔ سیمینار کے آخر میں تعظیم احمد ندوی اردو مترجم اردوزبان سیل ضلع ارریہ نے ضلع سمیت تمام نو بلاکوں کے سرکاری اسکولوں کے تمام اردو اساتذہ کرام اور مہمانانِ عظام سمیت صدر سیمینار محترمہ عنایت خان کے لئے ممنونیت اور مشکوریت کا اظہار کیا جبکہ سیمینار کی حسن نظامت کرتے ہویے صحافی ومعلم عبد الغنی لبیب نے خوب خوب داد تحسین حاصل کیں۔