ہندوستان، جی20ممالک کے مابین تعاون کو مستحکم کرنے کےلئے پابند عہد ہے

پانی، مشن لائف ”ماحولیا ت کے لئے طرز زندگی“ کا مرکز ہے
جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے اردو اخبارات کے لئے ایک آرٹیکل قلمبند کیا ہے جسے یہاں من وعن پیش کیا جا رہا ہے. جناب شیخاوت نے لکھا ہے کہ
آب و ہوا کی تبدیلی کی ابتداءکا پتہ ایک معاشی اصول سے لگایا جا سکتا ہے جسے ”ٹریجڈی آف کامنز“ کہا جاتا ہے، جو کہتا ہے کہ جب افراد کو کسی مشترکہ وسائل تک رسائی حاصل ہوتی ہے، تو وہ اپنے مفاد میں کام کرتے ہیں اور دوسروں پر ان کے اثرات کی بہت کم پرواہ کئے بغیر خود غرضی سے فیصلے کرتے ہیں۔ زمین ہمارا ایک مشترکہ وسیلہ ہے اور اس انسانی رجحان نے ہمیں اس خطرے میں ڈال دیا ہے جسے آب وہوا کی تبدیلی کہتے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس پر ا±س وقت روشنی ڈالی تھی جب انھوں نے 2021 میں، گلاسگو میں منعقد سی او پی 26 میں خطاب کیا تھا۔ ایک پہلو ، جس کی انھوں نے وضاحت کی تھی، وہ لوگوں کو پائیدار رویے کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک علامتی لفظ بن گیا؛ لائف کا تصور ؛ ”ماحولیات کے لیے طرز زندگی“۔ پانی، مشن لائف کے مرکز میں ہے۔
جب ہندوستان نے یکم دسمبر 2022 کو جی 20 کی صدارت سنبھالی تھی، تو ہم نے ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ کے وڑن اور ’واسودھیوکٹمبکم‘کے نعرے کے ساتھ اس میں اشتراک کیا۔ اگر دنیا کو آب وہوا کی تبدیلیوں کی لعنت سے کامیابی کے ساتھ جھٹکاراحاصل کرنا ہے تو جی 20 ممالک کو بھاری بوجھ برداشت کرنا ہوگا، کیونکہ 80 فیصد اخراج اِن ہی ممالک کی وجہ سے ہوتا ہے۔اگرچہ آب وہوا کی تبدیلی کا دائرہ بہت وسیع ہے، لیکن میں آپ کی توجہ خاص طور پر ایک پہلو یعنی کہ آبی وسائل کے نظم ونسق کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔
ہندوستان، تکنیکی تجربات بہترین طور طریقوں اور جدید ترین آلات نیز ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے، ا ٓبی وسائل کی فروغ اور ا نتظامیہ میں جی 20 کے رکن ممالک کے مابین تعاون کو مستحکم کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔ ہندوستان کا ماننا ہے کہ پانی کو ،ہماری ترقی کے مثالی نمونے کے مرکز میں ہونا چاہئے، ایسی شراکتوں کے ساتھ جو پانی کو ہر ایک کے لیے ذمہ دارانہ کار بناتی ہیں۔
ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت کے زیر اہتمام ماحولیاتی اور موسمیاتی پائیداری سے متعلق ورکنگ گروپ (ای سی ایس ڈبلیو جی) کی دوسری میٹنگ 27 سے 29 مارچ 2023 کے دوران ، گاندھی نگر میں منعقد ہوئی ، جس میں جل شکتی کی وزارت کی قیادت میں آبی وسائل کے انتظامیہ موضوع پرایک ضمنی تقریب بھی شامل تھی۔ آبی تحفظ کے تئیں اپنے وعدوں کا اعادہ کرنے کی غرض سے یکجا ہونے والے ممالک کے ساتھ، ہندوستان نے اس بات کا پھر اعادہ کیا کہ اس کی ترجیحات، پالیسی اور اقدامات ای ڈی جیز کے ذریعے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے سے منسلک ہیں۔آبی وسائل کے مربوط اور پائیدار استعمال / حیاتیاتی نظام، آبی اداروں کی بحالی، دریا کی بحالی، بارش کے پانی کے انتظامیہ وغیرہ کے متنوع موضوعات پر ، بہت سی پریزنٹیشنز پیش کی گئیں جو یقینی طور پر جی 20 کے تمام ارکان ممالک کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوں گی۔
جناب مودی جی کی دور اندیش قیادت میں، حکومت ہند نے اپنے ایک ارب 40 کروڑ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کئے ہیں۔ جل شکتی کی مربوط وزارت کو ملک میں آبی انتظامیہ میں زیادہ ہم آہنگی اور یگانگت کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
ہمارے تمام پروگرام اور کوششیں، ملک میں اسی طرح کے پانی کے جامع انتظامیہ کے لیے مربوط ہیں۔ جل جیون مشن کے ذریعے، پینے کے پانی کی فراہمی کے دنیا کے سب سے بڑے پروگرام کے ذریعے 16 کروڑ گھرانوں کو نل کے کنکشن کے ذریعے پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ آج 11 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ یعنی 60 فیصد گھرانوں کو نل کے پانی کا کنکشن فراہم کیا گیا ہے۔حالیہ مطالعات کے مطابق پینے کے صاف پانی کی دستیابی، پانچ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ 36 ہزار بچوں کی زندگیاں بچائیں گی۔ سووچھ بھارت ابھیان نامی ہماری دوسری اہم مہم نے 10 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء کی تعمیر کرکے ، ہندوستان کو صد فی صد کھلے میں رفع حاجت سے پاک بنا دیا ہے، جس نے عالمی صحت تنظیم کے ایک مطالعے کے مطابق 3 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچائی ہیں۔ اب ہم او ڈی ایف + کی جانب ، بہترین ٹھوس اور مائع فضلہ کے انتظامیہ کے طور طریقوں سے لیس گاو¿ں بنا کر ”مکمل صفائی ستھرائی“ کے مقصد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ہندوستان کے تمام دیہاتوں میں سے ایک تہائی سے زیادہ دیہات آج او ڈی ایف پلس بن چکے ہیں۔
ملک میں پانی کے نظم ونسق کی ان اہم مداخلتوں کے تحت، جن کا اشتراک کیا گیا تھا، نمامی گنگے مشن کو پانچ موڈز کے ذریعے دریا کے مجموعی احیائ کے لیے ایک ماڈل کے طور پر اجاگر کیا گیا — آلودگی کو کم سے کم کرنے کا انتظام، دریا کے بہاو¿ میں تسلسل کو برقرار رکھنا، لوگوں اور دریا کے رابطے کو بہتر بنانا،دریا کے ماحولیاتی نظام کا تحفظ اور پائیدار ذریعہ معاش۔اقوام متحدہ نے ہماری کاوشوں کو مناسب طور پر نوٹ کیا ہے جس نے ہمیں فطری دنیا کو بحال کرنے کے لیے ، دنیا کے 10 بہترین بحالی پرچم بردار ممالک میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ہندوستان نے آب وہوا کے لچک دار بنیادی ڈھانچے پر کئے گئے کام کو بھی شراکت کیا ہے — آب وہوا کی لچک کے لیے حکمت عملیوں کے ذریعے آبی وسائل کی ترقی، جس میں پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے اہم بنیادی ڈھانچے اور شریک زمینی پانی کے انتظامیہ کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے ڈیم کی بحالی کا پروگرام شامل ہے۔جی 20 کی میٹنگ میں ، ہر ممکن سطح پر تعاون کے رول پر سب سے زیادہ زور دیا گیا، جو کہ پانی کے وسائل کے موثر انتظامیہ میں کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ دوسرے یہ کہ پانی اور زمینی پانی کی مشترکہ تفہیم اور ڈبلیو آر ایم کے نفاذ میں ، پائیدار ترقی کے اصولوں کو مربوط کرنا بھی اہم ہے۔ ایک مربوط نقطہ نظر کے کچھ پہلو¿وں پر غور کیا گیا ہے: پانی کے ماحولیاتی نظام کی نگرانی اور تشخیص میں مداخلت، مستحکم قانونی اور پالیسی سازی اور ٹیکنالوجی، تعاون اور مشترکہ تحقیق۔وفد نے ، ہندوستان کے پانی کے انتظامیہ کے قدیم طریقوں کو دیکھنے کے لیے ادلج واو کے ا سٹیپ ویل کا بھی دورہ کیا۔ اس کے بعد سامبرمتی سائیفون ڈھانچے کا بھی دورہ کیا گیا جو جدید انجینئرنگ کا ایک کمال ہے، جس نے پانی کے بنیادی ڈھانچے کے چیلنج والے پروجیکٹوں کو ڈیزائن کرنے اور ان پر عملدرآمد کرنے کی ، ہندوستانی کی صلاحیت کو ظاہر کیا ہے۔ مندوبین نے گجرات کی متحرک ثقافتی روایت کا بھی تجربہ حاصل کیا۔
دوسرا ایس سی ایس ڈبلیو جی اجلاس ، ایک پائیدار اور لچکدار مستقبل کے تئیں ، جی 20 ممالک، مدعو ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی کوششوں کو فروغ دینے میں ایک اہم اقدام ہے۔ ہمارے وزیر اعظم کی قیادت میں ،جل شکتی کی وزارت، اس مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ، ہر ترجیحی شعبے میں ، نتائج کو آگے بڑھانے کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے تئیں عہد بند ہے۔
(یہ مضمون نگار کی اپنی رائے ہے،ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے)