کانگریس لیڈر آغا سلطان کے زیر اہتمام 31واں حسین ڈے کا انعقاد

امام حسین کی شہادت حکومت پانے کے لئے نہیں تھی بلکہ وہ بتا نا چاہتے تھے کہ جو دین ان کے نانا نے پیش کیا تھا یہ بد کار یزید اس میں تبدیلی لانا چاہتا ہے اور دین اسلام کو اپنے حساب سے پیش کرنا چاہتا ہے: حسن احمد
نئی دہلی / بنگلور ( سیاسی تقدیربیورو)بسلسلہ شہادت امام حسین دنیا بھر میں مجلسوں ، سمیناروں ، جلوس اور جلسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے کے تحت ہندوستان کے بنگلور شہر میں بھی وہاں کے معروف سیاسی وسماجی لیڈراور کرناٹک کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری آغا سلطان کے زیر اہتمام 31واں حسین ڈے کا انعقادکیا گیا جس میں ملک کی معروف سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ مختلف ادیان کے روحانی پیشواﺅں اور علماءکرام نے شرکت کی۔ امام حسین کی تعلیمات اور مقصد شہادت امام حسین کو عوام الناس تک پہنچانے کی غرض سیمینار منعقد کئے جانے والے حسین ڈے میں کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی شیو کمار ، ریاست جموں اور کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، معروف سنت اور ہندو مذہب کے روحانی پیشوا آچاریہ پرمود کرشنم ،حلقہ مصطفی آباد دہلی سے سابق ممبر اسمبلی اور کانگریس کے سنیئر لیڈر حسن احمد ،ممبئی سے ممبر اسمبلی امین پٹیل ، سابق کرکیٹر سید کرمانی ،فلم ایکٹر علی اصغر کے نام قابل ذکر ہیں۔اس موقع پر سبھی نے مشترکہ طور پر حضرت امام حسین کی زندگی اور شہادت دونوں ہی سے درس حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے ان کی تعلیمات پر عمل کرنے اور مقصد شہادت امام حسین کو لوگوں تک پہنچانے پر زور دیا۔ آچاریہ پرمود کرشنم نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولاعلی اور امام حسین جتنے مسلمانوں کے ہیں اتنے ہی ہمارے بھی ہیں کیونکہ وہ کسی قوم خاص کے لئے نہیں بلکہ انسانیت کے دفاع کے لئے دنیا میں آئے اوراسی کے لئے شہادت عظیم پیش کی۔ امام حسین نے تو ہندوستان آنے کی خواہش تک ظاہر کی تھی اور شاید یہی وجہ ہے کہ مجھ جیسا شخص بھی ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلر ہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یزید وہ نام بد ہے کہ جس کے نام پر کوئی بھی اپنے بچوں کا نام رکھنے کو تیار نہیں ہے اور حسین وہ عظم نام ہے کہ پوری دنیا میں لاکھوں کروڑوں لوگوں کے نام حسین پر ہی مل جائیں گے۔ حسین گھر گھر نظر آرہا اور یہی حسین اور ان کے افکار کی جیت ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نےاپنے خطاب سے قبل لبیک یا حسین کے نعرے لگائےاور انہوں نے کہاکہ ہم سب کو امام حسین کے اس راستے پر چلنا چاہئے جو انہوںنے قربانی دے کر دکھایا ہے۔انہوںنے کہاکہ نیزہ پر تلاوت کر کے قرآن کریم کی اہمیت کو بتایا ہے اور ہمیں بھی چاہئے کہ قرآن کو بس گھروں میں رکھنا ہی نہیں بلکہ اس کو پڑھیں بھی اور اس پر عمل بھی کریں۔انہوںنے کہاکہ ہم ہندوستانی ہیں جس پر ہمیں فخر ہے۔ ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دے کر اس ملک کو بچایا اور ہم بھی اس کی حفاظت کریں گے۔ فرقہ پرست لوگ چند دنوں کے لئے آتے ہیں اور چلے جائیں گےلیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیںکیونکہ ہمیں امام حسین نے جان دے کر بتایا کہ ظالم کے سامنے کبھی سر نہیں جھکانا چاہئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حسن احمد نے کہاکہ امام حسین وہ ذات پاک ہیں کہ جن کو کربلا میں پانی اوربعد شہادت کفن تک نہ ملا لیکن آج لاکھوںکروڑوں لوگ ان کے روضے پر جاتے ہیں اور نہ صرف کھانا اور پانی پاتے ہیں بلکہ کفن بھی لے کر آتے ہیں۔ حسن احمد نے کہاکہ امام حسین نے کہا تھا کہ اے مرے اللہ جس نے تجھے پا لیا اس نے کیا کھو دیا اور اس نے کیا کھو دیا جس نےتجھے پالیا۔انہوںنے کہا کہ کرناٹک کی ایک لڑکی نے حجاب کے معاملے میں کلمہ پڑھتے ہوئے کہاکہ تھا کہ حجاب کیسے اتار دوں ، آج تمام لوگ حجاب پر بات کرتے ہیں لیکن کربلا میں رسول اکرم کی نواسیاں ظالم یزید کے کہنے پر بے پردہ شام و کوفہ کے بازاروںمیں پھرائی گئیں ان پر بھی بات ہونی چاہئے۔حسن احمد نے کہاکہ امام حسین کی شہادت حکومت پانے کے لئے نہیں تھی بلکہ وہ بتا نا چاہتے تھے کہ جو دین ان کے نانا نے پیش کیا تھا یہ بد کار یزید اس میں تبدیلی لانا چاہتا ہے اور دین اسلام کو اپنے حساب سے پیش کرنا چاہتا ہے لیکن وہ شہادت دے کر بتا دیں گے کہ اللہ کا دین اسلام کتنا پاک اور اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔