22 January, 2025

سب سے خوش نصیب مسلمان وہ ہے جوفتنوں سے بچ جائے، ایک مسلمان خود بھی فتنوںسے بچتا ہے اور دوسروں کوبھی بچاتا ہے

تقویٰ، قرآن وسنت کولازم پکڑنا ، صبر اور نرمی، جلدبازی سے پرہیز، اجتماعیت ، راسخ علما کی صحبت اورد عا فتنوںسے بچنے کے اہم وسائل : مولانا محمدرحمانی

نئی دہلی 17؍جنوری(پریس ریلیز) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ سب سے زیادہ سعادت مند مسلمان وہ ہے جوفتنوںسے محفوظ رہے اور یہ ایک مسلمان کی خوبی اورلازمی صفت ہے کہ وہ سب کے لیے خیر خواہ ہوتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار فرمایا کہ دین خیر خواہی کا نام ہے ۔ صحابۂ کرام نے دریافت کیا کہ کس کے لیے خیر خواہی کا نام ہے تو آپ نے فرمایا(۱) اللہ کے لیے یعنی اس کے حقوق ادا کیے جائیں اوراس کا حکم تسلیم کیا جائے نیز اس کی توحید کے تقاضوں کی تکمیل کی جائے اور (۲) اللہ کی کتابوں کے لیے بھی دین خیر خواہی کا نام ہے یعنی کتابوں پر ایمان لایا جائے اوراس کے حقوق کی تکمیل کی جائے اور اس کے احکامات کوشریعت کے ضوابط کی روشنی میں اختیار کیا جائے ۔(۳) اسی طرح دین رسولوں کے لیے بھی نصح وخیر خواہی کا نام ہے یعنی رسولوں کی تعلیم اوران کی دعوت کے مقاصد کوسمجھا جائے اوران کے حقوق کو ادا کیا جائے(۴) اوردین اسلام مسلم ائمہ اورحکام کے لیے بھی خیر خواہی کا نام ہے اوراس کا مطلب یہ ہے کہ حکام کوبرا بھلا نہ کہا جائے ، ان کے خلاف آواز نہ اُٹھائی جائے اورنہ بغاوت کی جائے بلکہ ان سے متعلق شریعت اسلامیہ کے احکامات کی پابندی کی جائے وغیرہ اورحکام کی سمع وطاعت اوراحترام کویقینی بنایا جائے(۵) اور عام مسلمانوں کے لیے دین نصح وخیر خواہی کا نام ہے یعنی عام مسلمانوں کی ہدایت کے لیے ان کی صحیح رہنمائی کی جائے اور ان کومنکرات کواپنانے سے روکا جائے ، معروف کا حکم دیا جائے اورآخرت کی بھلائی اور کامیابی کے راستوں کی جانب ان کی رہنمائی کی جائے۔ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر ، نئی دہلی کے صدر مولانا محمدرحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے سنٹر کے اعلیٰ تعلیمی واقامتی ادارہ جامعہ اسلامیہ سنابل کی جامع مسجد عمر بن الخطاب میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا ۔ مولانا فتنوںسے بچنے کے اسباب سے متعلق خطاب فرمارہے تھے ۔ مولانا نے چھ اسباب کا ذکر کیا جودرج ذیل ہیں:(۱) فتنوںسے بچنے کا سب سے اہم اور مضبوط ذریعہ اورسبب اللہ کا تقوی اختیار کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تقوی کوراستے کھولنے اورراستوں کو آسان کرنے کا ذریعہ بتایا ہے اورجب تابعین کے دورمیں فتنے بڑھ گئے تولوگوں نے اس دور کے امام طلق بن حبیب رحمہ اللہ سے اس کا حل پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ’’اتقوہا بالتقوی‘‘ فتنوں سے تقوی کے ذریعہ بچو۔(۲) فتنوں سے بچنے کا ایک اہم سبب سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورقرآن مجید کولازم پکڑنا ہے ۔ یہ عزت ووقار کے حصول کا ذریعہ ہے ۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سنت نوح علیہ السلام کی کشتی ہے جواس میں سوار ہوگا وہ نجات پاجائے گا اور جو اس پر سوار نہیںہوگا وہ ڈوب کر ہلاک ہوجاتا ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جومیرے بعدزندہ رہے گا وہ بہت سارے اختلافات دیکھے گالہٰذا ایسے وقت میںتم سنت کولازم پکڑنا ۔(۳) نرمی، صبروتحمل، جلدبازی نہ کرنا اورانجام پرنظر رکھنا بھی فتنوںسے بچنے کا اہم سبب ہے جبکہ آج کل دین کی تعلیم کے لیے بھی مختصر اورشارٹ راستے تلاش کیے جاتے ہیں اورشارٹ کورسز کراکے آن لائن علما بھی تیار کیے جاتے ہیں جبکہ یہ موجودہ دور کا بڑا فتنہ ہے اورعلماء اورطالبان علوم نبوت بھی اس سے متاثر نظر آرہے ہیں۔(۴) مسلمانوں کی جماعت کولازم پکڑنا اور اجتماعیت اختیار کرکے انتشار اور تفرقہ سے بچنا بھی فتنوںسے محفوظ رہنے کا اہم سبب ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجتماعیت کورحمت اور تفرقہ کوعذاب قرار دیا ہے اورر ب کائنات کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے اسی لیے اسلام نے اجتماعیت پر ابھارا ہے اورتفرقہ سے پرہیز کی تلقین کی ہے ۔(۵) راسخ اور محقق علماء کولازم پکڑنا بھی فتنوںسے بچنے کے لیے لازم اور ضروری ہے کیوںکہ علما ء انبیاء کے وارث ہیں اوراگریہ علماء نہ ہوتے تو عوام چوپایوں کی طرح گمراہ اورلاچارہوتی اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس محجت بیضاء (واضح راستہ) کاتذکرہ فرمایا ہے جوراستہ ہدایت کی ضمانت اور جسے چھوڑنا ہلاکت ہے ، یہ واضح راستہ بھی علماء ہی کی رہنمائی میںتلاش کیا جاسکتا ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر علماء اورموجودہ دور کے جاہل واعظین سے متعلق فرمایا تھا کہ یہ خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اورلوگوں کوبھی گمراہ کرتے ہیں۔تو حقیقی اورراسخ علما کولازم پکڑنا بھی انتہائی اہم سبب ہے۔(۶) فتنوںسے بچنے کا ایک بنیادی اور ہم سبب اللہ سے رشتہ کومضبوط کرنا اور دعاؤں کااہتمام کرنابھی ہے۔ اللہ ہر رات کے پچھلے پہر آسمان دنیا پر نزول فرما کراپنے بندوں کو پکارتا ہے لیکن بندے غفلت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ میں پکارنے والے کی پکار اورعا کوسنتا ہوں۔اخیر میں فتنوں سے بچنے کی اپیل اوربالخصوص اساتذہ اورطلبۂ جامعہ اسلامیہ سنابل سے ان امور کولازم پکڑنے کی اپیل اوردعائیہ کلمات پر خطبہ ختم ہوا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *