بسکوہر ، سدھارتھ نگر،08 مارچ (نمائندہ)بسکوہر ایک تاریخی، علمی وادبی قصبہ ہے۔ یہ تاریخی قصبہ سدھارتھ نگرو بلرامپور کے مقام اتصال پر واقع ہے، عربی ادب کے مشہور ادیب علامہ عبد الغفورصاحب اور ان کے لائق فرزند مولانا ذکر اللہ صاحب ذاکر ندوی اسی مردم خیز قصبہ کے فرزند تھے۔ اسی قصبہ کا سب سے قدیم تعلیمی ادارہ مدرسہ محمدیہ عربیہ ہے جس کے شاگردان عالی نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیائے عرب تک دینی وتعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اسی مدرسہ محمدیہ عربیہ میں بچوں اور بچیوں کا سالانہ تعلیمی مظاہرے کا پروگرام منعقد ہوا ، رژلٹ بھی تقسیم کیا گیا اور بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے گراںقدر انعامات سے بھی نوازا گیا، پروگرام کی صدارت جناب مولانا عبد الحفیظ صاحب ندوی حفظہ اللہ نے کی ،نظامت کے فرائض مولانا محمد حسان صاحب عالیاوی نے انجام دیئے، اور خطبہ ٔ استقبالیہ جمعیت اہل حدیث حلقہ بسکوہر کے ناظم مولانا حمید اللہ صاحب ندوی حفظہ اللہ نے پیش کیا،اس موقع پر مدرسہ کے ناظم اعلیٰ عزت مآب عالی جناب ڈاکٹر خورشید احمد صاحب پروگرام کے آخر تک موجود رہے ۔معزز مہمانوں کے ہاتھوں سے بچوں میں رژلٹ اور انعامات تقسیم کئے گئے ، ذمہ داران مدرسہ اور نوجوانان بسکوہر پوری لگن، محنت اور جاں فشانی سے پروگرام کے انتظامات میں لگے رہے اور پروگرام کو کامیاب بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی۔صدر جلسہ نے اپنے جامع ومانع خطاب میں علم دین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ علم دین دنیا وآخرت کی کامیابی کا ضامن ہے، خطبہ ٔ استقبالیہ میں جناب مولانا حمید اللہ صاحب ندوی نے بسکوہر کی مختصر تاریخ بیان کی اور مدرسہ کا تعارف کراتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایک قدیم مدرسہ ہے جو آج تک بچوں کی علمی تشنگی کو بجھا رہا ہے اور اس کے فیض یافتہ دیگر جامعات سے اعلیٰ ڈگری حاصل کرکے ملک وبیرون ملک علمی، دینی اور رفاہی خدمات انجام دے رہے ہیں۔بچوں کے پروگرام کے بعد جناب مولانا فضل الرحمن صاحب اٹاوی حفظہ اللہ اور جناب مولانا محمد شاداب فضل صاحب (بریلی) حفظہ اللہ نے پرمغز، مدلل اور پر تاثیر خطاب فرمایا۔بزم میں بسکوہر واطراف بسکوہر کے علاوہ معزز علمائے کرام اور باوقار شخصیات نے شرکت کی اور تمام شرکائے اجلاس آخر تک اس روحانی بزم میں آخر تک جمے رہے ، پروگرام کے آخر میں جناب مولانا حمید اللہ صاحب ندوی نے جلسہ میں شریک تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور صدر جلسہ کی دعا پر بزم کا اختتام ہوا ۔
No Comments: