ا سٹیج پر بیٹھے وزیر اعظم سے کہا تلنگانہ کی ترقی کےلئے آپ کاتعاون ضروری
عادل آباد (تلنگانہ)،4؍مارچ(ایجنسیاں) تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کو بڑا بھائی کہا اور ریاست کی ترقی کے لیے مرکز سے مدد طلب کی۔وزیراعلیٰ ریونت ریڈی عادل آباد گئے جہاں وزیر اعظم مودی کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے پہنچے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہمارے لئے ’’بڑے بھائی‘‘ کی طرح ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے عادل آباد میں 56 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سی ایم ریڈی نے تلنگانہ کو گجرات کے خطوط پر ترقی دینے کے لیے پی ایم مودی سے تعاون کی خواہش کی۔آپ کو بتاتے چلیں کہ ایک طرف تلنگانہ کے سابق وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے پی ایم مودی کی جلسوں سے دور رہنے کو ترجیح دی۔ دریں اثنا، تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے پیر کو اپنے ارادوں کو واضح کیا کہ وہ مرکز کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے اور مرکز کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
پی ایم مودی کے مہتواکانکشی ہدف میں شراکت
وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ اپنی راجدھانی حیدرآباد کے ساتھ جو ملک کا پانچواں سب سے بڑا شہر ہے پی ایم مودی کے ہندوستان کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے مہتواکانکشی ہدف میں حصہ ڈالنا چاہے گا۔ طویل عرصے کے بعد تلنگانہ کے ایک وزیر اعلی نے پی ایم مودی کا استقبال کیا اور ایک سرکاری تقریب کے دوران ان کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔
گجرات کے خطوط پر تلنگانہ کی ترقی
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی جی ، ہمارے نزدیک وزیراعظم کا مطلب ہمارے بڑے بھائی جیسا ہے۔ اگر بڑے بھائی کا تعاون ملے تب ہی وزرائے اعلیٰ اپنی اپنی ریاستوں میں ترقیاتی کاموں کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ اس لیے میری گزارش ہے کہ اگر تلنگانہ کو گجرات کے خطوط پر ترقی دینا ہے تو آپ کا تعاون ضروری ہے۔
ملک کی ترقی ریاستوں کی ترقی سے ہوتی ہے
وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ این ڈی اے حکومت اور تلنگانہ دونوں نے 10 سال مکمل کر لیے ہیں اور کہا کہ مرکز ریاست کو اپنے لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک کی ترقی ریاستوں کی ترقی سے ہوتی ہے، مودی نے کہا کہ بہتر معیشت کے ساتھ ملک میں اعتماد بڑھتا ہے اور ریاستیں بھی اس سے فائدہ اٹھاتی ہیں کیونکہ انہیں سرمایہ کاری ملتی ہے۔
No Comments: